Posts

Showing posts from 2018

میری یادوں کی شمع جلائے رکھنا

“ میری یادوں کی شمع جلائے رکھنا ” شہداد شاد 13 فروری 2018 کراچی جانم ! سارا دن اچُھل کھودنے کے بعد جب تھکاوٹ محسوس ہوئی تو دنیا کے ایک کونے میں بیٹھ کر اپنی ماضی پہ ایک سیر کرنے کو نکلا۔۔۔۔ میں جب بھی لفظِ ماضی کو خیالوں میں لاتا ہوں تو میری ماضی ہمیشہ وہاں سے شروع ہوتی ہے جہاں میں پہلی دفعہ اپنی حقیقی دنیا میں اپنی آنکھیں کھولی تھیں۔۔ حقیقی دنیا سے مُراد وہ دنیا جہاں کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی جگہ تمھاری وجود درمیان میں آجاتی ہے۔ جب تم یاد آئے تو جیب سے موباہل نکال کر تمھاری تصویر دیکھنے کی کوشش کی تو آنکھوں میں آنسوؤں کے ‘ گلیشئر ’ پگلنے لگے۔۔ میں ہمیشہ ہرجگہ اپنی جزبات کو قابو کرنے میں کامیاب ہوتا تھا مگر اس مرتبہ ۔۔۔۔ آخر میں کیسے تمھاری کمی برداشت کرسکتا۔۔۔ اسی لیے رو دیا۔۔۔ اس دفعہ میں اتنا رویا کہ بس آنسوؤں کی دریا بہنے لگی اور اس دریا پہ تمھاری ‘ عکس ’ آویزاں تھی۔ میں تمھیں اس وقت بہت قریب سے دیکھ رہا ہو...

مجھے معاف کردو میں بے بس ہوں

“ مجھے معاف کردو میں بے بس ہوں ”   شہداد شاد 24 نومبر 2018 شالکوٹ الکیمسٹ کتاب جو دنیا میں سب سے مقبول ترین اور سب سے زیادہ بکنے والی کتاب ہے جو 67 سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ ہوئی ہے۔ اس کتاب میں ایک بات بار بار دہرایا جاتا ہے کہ “ اگر تم کسی چیز کو سچّے دل سے چاہو تو پوری کائنات اسے تمہیں ملانے کا ساتھ دیتا ہے ” ۔ کبھی کبھار ہم بھی پاگلوں کی طرح اللہ پہ یقین رکھنے کے ساتھ ساتھ کتابوں پہ بھی یقین رکھتے تھے ( مجھے نہیں پتا کہ یہ کفر ہے جو بھی ہے مجھے اس سے کوئی واستہ نہیں ) ۔ اس سے شناسائی ہوئے کئی سال ہوگئے ہیں۔ اس کی ہرچیز میرے لیے باعث خوشی تھی اور ہے بھی۔ وہ جب بھی مُسکراتی تھیں تو ایسا لگتا کہ دنیا میں ہرکوئی خوش ہے۔ کہیں بھی انسانیت کا استحصال نہیں ہورہا۔ کہیں بھی مسخ شدہ لاش نہیں گِر رہے۔ کوئی اپنی پیاروں کی بازیابی کے لیے پریس کلب اور احتجاجی مظاہروں کے چکر نہیں کاٹ رہے۔ انسانیت کا حق تلفی نہیں ہ...